EN हिंदी
نظر نظر سے ملا کر شراب پیتے ہیں | شیح شیری
nazar nazar se mila kar sharab pite hain

غزل

نظر نظر سے ملا کر شراب پیتے ہیں

تسنیم فاروقی

;

نظر نظر سے ملا کر شراب پیتے ہیں
ہم ان کو پاس بیٹھا کر شراب پیتے ہیں

اسی لیے تو اندھیرا ہے مے کدہ میں بہت
یہاں گھروں کو جلا کر شراب پیتے ہیں

ہمیں تمہارے سوا کچھ نظر نہیں آتا
تمہیں نظر میں سجا کر شراب پیتے ہیں

انہیں کے حصہ میں آتی ہے پیاس بھی اکثر
جو دوسروں کو پلا کر شراب پیتے ہیں