نوید یوم بہاراں خزاں سے ظاہر ہو
مثال صوت پریشاں فغاں سے ظاہر ہو
تجھے گماں ہے اگر خود پہ لفظ روشن کا
ردائے شبنم عجز بیاں سے ظاہر ہو
چمک اٹھے مری آنکھوں میں اشک کی صورت
جو آگ دل میں ہے روشن زباں سے ظاہر ہو
کسی بھی سمت سے ابھرے ستارۂ آواز
نہیں یہ قید کہ وہ آسماں سے ظاہر ہو
وہ کائنات کا خالق سہی مگر آصفؔ
یقیں ہے خود پہ اسے تو گماں سے ظاہر ہو
غزل
نوید یوم بہاراں خزاں سے ظاہر ہو
اعجاز آصف