EN हिंदी
نوید یوم بہاراں خزاں سے ظاہر ہو | شیح شیری
nawed-e-yaum-e-bahaaran KHizan se zahir ho

غزل

نوید یوم بہاراں خزاں سے ظاہر ہو

اعجاز آصف

;

نوید یوم بہاراں خزاں سے ظاہر ہو
مثال صوت پریشاں فغاں سے ظاہر ہو

تجھے گماں ہے اگر خود پہ لفظ روشن کا
ردائے شبنم عجز بیاں سے ظاہر ہو

چمک اٹھے مری آنکھوں میں اشک کی صورت
جو آگ دل میں ہے روشن زباں سے ظاہر ہو

کسی بھی سمت سے ابھرے ستارۂ آواز
نہیں یہ قید کہ وہ آسماں سے ظاہر ہو

وہ کائنات کا خالق سہی مگر آصفؔ
یقیں ہے خود پہ اسے تو گماں سے ظاہر ہو