EN हिंदी
نسیم‌ صبح بہار آئے دل حزیں کو قرار آئے | شیح شیری
nasim-e-subh-e-bahaar aae dil-e-hazin ko qarar aae

غزل

نسیم‌ صبح بہار آئے دل حزیں کو قرار آئے

حنیف فوق

;

نسیم‌ صبح بہار آئے دل حزیں کو قرار آئے
کلی کلی لے کے منہ اندھیرے صباحت روئے یار آئے

اداس راتوں کی تیرگی میں نہ کوئی تارا نہ کوئی جگنو
کسی کا نقش قدم ہی چمکے تو نور کا اعتبار آئے

یہ شعلہ سامانیٔ تکلم یہ آئنہ خانۂ تبسم
جگر سے جیسے دھواں سا اٹھے نظر کو جیسے خمار آئے

اسی کی خاطر خزاں زدہ دل نے جامۂ چاک اپنا بدلا
کہ جشن‌ جمہور انقلاب چمن کا آئینہ دار آئے