EN हिंदी
نشہ نشہ کے لئے ہے عذاب میں شامل | شیح شیری
nasha nashe ke liye hai azab mein shamil

غزل

نشہ نشہ کے لئے ہے عذاب میں شامل

ندا فاضلی

;

نشہ نشہ کے لئے ہے عذاب میں شامل
کسی کی یاد کو کیجے شراب میں شامل

ہر اک تلاش یہاں فاصلوں سے روشن ہے
حقیقتیں کہاں ہوتی ہیں خواب میں شامل

وہ تم نہیں ہو تو پھر کون تھا وہ تم جیسا
کسی کا ذکر تو تھا ہر کتاب میں شامل

ہمیں بھی شوق ہے اپنی طرف سے جینے کا
ہمارا نام بھی کیجے عتاب میں شامل

اکیلے کمرے میں گلدان بولتے کب ہیں
تمہارے ہونٹ ہیں شاید گلاب میں شامل

زمین روز کہاں معجزہ دکھاتی ہے
مری نگاہ بھی ہوگی نقاب میں شامل

اسی کا نام ہے نغمہ اسی کا نام غزل
وہ اک سکون جو ہے اضطراب میں شامل