EN हिंदी
نقش یقیں ترا وجود وہم بجھا گماں بجھا | شیح شیری
naqsh-e-yaqin tera wajud-e-wahm bujha guman bujha

غزل

نقش یقیں ترا وجود وہم بجھا گماں بجھا

ابو الحسنات حقی

;

نقش یقیں ترا وجود وہم بجھا گماں بجھا
کار حبیب کے طفیل روزن رائیگاں بجھا

فرد سیاہ کو مری نوک سناں پہ لائے تھے
ان کی نگاہ پڑ گئی عرصۂ امتحاں بجھا

مست روی کے درمیاں کون قدم قدم گنے
مشعل دل کہاں جلی شعلۂ جاں کہاں بجھا

میرے جنوں کا سلسلہ مرحلہ وار ہو گیا
پہلے زمین بجھ گئی بعد میں آسماں بجھا

رزم گہہ حیات میں میں نہ اتر سکا کبھی
عشق زمانہ خیز میں سارا یہاں وہاں بجھا

شوق کے دشت کھو گئے شہر سراب ہو گئے
بارش زر ہوئی بہت حلقۂ تشنگاں بجھا

حقیؔٔ دل گرفتہ کے بس میں نہ جانے کب نہیں
ہجر میں شاد کام تھا وصل کے درمیاں بجھا