ننگ دھڑنگ ملنگ ترنگ میں آئے گا جو وہی کام کریں گے
کفر کریں گے جو آیا جی جی چاہا تو اسلام کریں گے
راستے بھر اس روپ کی دھوپ میں جان کھپائیں گے موت کی حد تک
چلتے سمے پھر اس کی زلف کی چھاؤں میں بسرام کریں گے
دیکھو تم اپنے کچے در و دیوار کو پکا مت کروانا
شہر میں جب بھی آئیں گے ہم تو تمہارے گھر ہی قیام کریں گے
آج ہمارے سروں پر ہے یہ سورج پر کل خاک میں ہوگا
ہم نے تو بس آواز لگا دی باقی کام عوام کریں گے
ہم کو ایک بہت ہی بڑی سچائی کو افسانہ کرنا ہے
خوب پئیں گے شراب وہم اور خوب خیال خام کریں گے
عشق ہی پوری طرح کر لیں تو سمجھو کوئی جہاد کیا ہے
یہ فرحتؔ احساس ازل کے کاہل کیا کوئی کام کریں گے
غزل
ننگ دھڑنگ ملنگ ترنگ میں آئے گا جو وہی کام کریں گے
فرحت احساس