نئی زمین نیا آسماں تلاش کرو
جو سطح آب پہ ہو وہ مکاں تلاش کرو
نگر میں دھوپ کی تیزی جلائے دیتی ہے
نگر سے دور کوئی سائباں تلاش کرو
ٹھٹھر گیا ہے بدن سب کا برف باری سے
دہکتا کھولتا آتش فشاں تلاش کرو
ہر ایک لفظ کے معنی بہت ہی اتھلے ہیں
اک ایسا لفظ جو ہو بے کراں تلاش کرو
بہت دنوں سے کوئی حادثہ نہیں گزرا
کسی کے تازہ لہو کا نشاں تلاش کرو
ہر ایک کے راز سے واقف ہو کہہ رہے ہیں سبھی
مرے بدن میں کوئی داستاں تلاش کرو

غزل
نئی زمین نیا آسماں تلاش کرو
اسعد بدایونی