EN हिंदी
نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ | شیح شیری
nahin tha dhyan koi toDte hue cigarette

غزل

نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ

افضل خان

;

نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ
میں تجھ کو بھول گیا چھوڑتے ہوئے سگریٹ

سو یوں ہوا کہ پریشانیوں میں پینے لگے
غم حیات سے منہ موڑتے ہوئے سگریٹ

مشابہ کتنے ہیں ہم سوختہ جبینوں سے
کسی ستون سے سر پھوڑتے ہوئے سگریٹ

کل اک ملنگ کو کوڑے کے ڈھیر پر لا کر
نشے نے توڑ دیا جوڑتے ہوئے سگریٹ

ہمارے سانس بھی لے کر نہ بچ سکے افضلؔ
یہ خاکدان میں دم توڑتے ہوئے سگریٹ