نہیں کوئی خبر کرنا نہیں ہے
ہمیں کچھ بھی اثر کرنا نہیں ہے
بہت ہی خوب صورت زندگی ہے
مگر آساں بسر کرنا نہیں ہے
ہوا کو راستہ گر مل بھی جائے
چراغوں پر اثر کرنا نہیں ہے
گھروندے ہی میں اپنے لوٹ جاؤں
کہ خود کو در بدر کرنا نہیں ہے
ہزاروں راستے تو منتظر ہیں
تخیل میں سفر کرنا نہیں ہے
لبھاتے ہیں نئے پودے ہمیں بھی
مگر سب کو شجر کرنا نہیں ہے
ہیں اب بھی عشق کی باتیں گوارہ
لہو دل کو مگر کرنا نہیں ہے
اگر ہے زندگی سے پیار عادلؔ
مہم کوئی بھی سر کرنا نہیں ہے
غزل
نہیں کوئی خبر کرنا نہیں ہے
عادل حیات