EN हिंदी
نہیں کہ خواب پریشان کی تسلی ہوئی | شیح شیری
nahin ki KHwab-e-pareshan ki tasalli hui

غزل

نہیں کہ خواب پریشان کی تسلی ہوئی

وسیم تاشف

;

نہیں کہ خواب پریشان کی تسلی ہوئی
در و دوار سے انسان کی تسلی ہوئی

تمام نام ہی ناموں سے ملتے جلتے تھے
تمہارے نام سے مجھ کان کی تسلی ہوئی

اگرچہ کمروں میں اے سی لگے ہوئے تھے وہاں
مگر جو پیڑ سے مہمان کی تسلی ہوئی

یہ کب سے میز پہ خالی دھرا ہوا تھا وسیمؔ
پھر ایک پھول سے گلدان کی تسلی ہوئی