نہیں کہ خواب پریشان کی تسلی ہوئی
در و دوار سے انسان کی تسلی ہوئی
تمام نام ہی ناموں سے ملتے جلتے تھے
تمہارے نام سے مجھ کان کی تسلی ہوئی
اگرچہ کمروں میں اے سی لگے ہوئے تھے وہاں
مگر جو پیڑ سے مہمان کی تسلی ہوئی
یہ کب سے میز پہ خالی دھرا ہوا تھا وسیمؔ
پھر ایک پھول سے گلدان کی تسلی ہوئی

غزل
نہیں کہ خواب پریشان کی تسلی ہوئی
وسیم تاشف