نہیں کہتے کسی سے حال دل خاموش رہتے ہیں
کہ اپنی داستاں میں تیرے افسانے بھی آتے ہیں
وہ جن پر فخر ہے فرزانگی کو نکتہ دانی کو
تری محفل میں ایسے چند دیوانے بھی آتے ہیں
ادب کرتا ہوں مسجد کا وہاں ہر روز جاتا ہوں
کہ اس کی راہ میں دو چار میخانے بھی آتے ہیں
ہمارے میکدے میں مے بھی ہے ایماں کی باتیں بھی
یہیں تو ایک صاحب وعظ فرمانے بھی آتے ہیں
نہ گھبرا چاہنے والوں سے یہ تو عین فطرت ہے
کہ شمع نور افشاں ہو تو پروانے بھی آتے ہیں
غزل
نہیں کہتے کسی سے حال دل خاموش رہتے ہیں
دوارکا داس شعلہ