نہیں ہے ارے یہ بغاوت نہیں ہے
ہمیں سر جھکانے کی عادت نہیں ہے
چھپائے ہوئے ہیں وہی لوگ خنجر
جو کہتے کسی سے عداوت نہیں ہے
کروں کیا پروں کا اگر ان سے مجھ کو
فلک ناپنے کی اجازت نہیں ہے
اٹھا کر گرانا گرا کر مٹانا
ہمارے یہاں کی روایت نہیں ہے
ملا کر نگاہیں جھکاتے جو گردن
وہی کہہ رہے ہیں محبت نہیں ہے
بہت کر لی پہلے زمانے سے ہم نے
ہمیں اب کسی سے شکایت نہیں ہے
کہو کیا کرو گے گھٹاؤں کا نیرجؔ
اگر بھیگ جانے کی چاہت نہیں ہے
غزل
نہیں ہے ارے یہ بغاوت نہیں ہے
نیرج گوسوامی