EN हिंदी
نہیں ہے امن کا دنیا میں اب مقام کوئی | شیح شیری
nahin hai amn ka duniya mein ab maqam koi

غزل

نہیں ہے امن کا دنیا میں اب مقام کوئی

راغب بدایونی

;

نہیں ہے امن کا دنیا میں اب مقام کوئی
خدا خدا کہے کوئی کہ رام رام کوئی

مرے بنائے تو بنتا نہیں ہے کام کوئی
وہ کارساز کرے اس کا انتظام کوئی

نہ ہوگا بزم کا باتوں سے انتظام کوئی
خود اپنی بات پہ تجھ کو نہیں قیام کوئی

تمہارے ہو کے جو ہم ذلتیں اٹھاتے ہیں
ذلیل ہوگا کسی کا نہ یوں غلام کوئی

اٹھاؤ تیغ سزا دو رقیب مفسد کو
نصیحتوں سے ہوا ہے کب انتظام کوئی

چھری سے رحم کرے پہلے کس پر اب صیاد
کوئی قفس میں تڑپتا ہے زیر دام کوئی

یہ مجھ سے آنکھ ملاتا نہیں ہے کیوں ساقی
مرے نصیب کا شاید نہیں ہے جام کوئی

جو نام لیتے ہیں تیرا وہ قتل ہوتے ہیں
نہیں مرے گا جو لے گا نہ تیرا نام کوئی

کچھ اور کیجیے تدبیر کام کی راغبؔ
کہ ہائے ہائے سے بنتا نہیں ہے کام کوئی