EN हिंदी
نغمے کو لے صدف کو گہر کی تلاش ہے | شیح شیری
naghme ko lai sadaf ko guhar ki talash hai

غزل

نغمے کو لے صدف کو گہر کی تلاش ہے

جاوید منظر

;

نغمے کو لے صدف کو گہر کی تلاش ہے
خوشبو ہوں مجھ کو پھول سے گھر کی تلاش ہے

جو فکر کو یقین کی دولت عطا کرے
ہم کو تو ایسے دست ہنر کی تلاش ہے

جام و سبو سے ہے نہ ہے ساقی سے کچھ غرض
گلچیں ہے اس کو بس گل تر کی تلاش ہے

ہم ہیں ازل سے گرد رہ کارواں ہمیں
دیوار کی تلاش نہ در کی تلاش ہے

آباد اک نگر ہے ہمارے وجود میں
منظرؔ ہمیں بھی اہل نظر کی تلاش ہے