EN हिंदी
نغمے ہوا نے چھیڑے فطرت کی بانسری میں | شیح شیری
naghme hawa ne chheDe fitrat ki bansuri mein

غزل

نغمے ہوا نے چھیڑے فطرت کی بانسری میں

ساغر نظامی

;

نغمے ہوا نے چھیڑے فطرت کی بانسری میں
پیدا ہوئیں زبانیں جنگل کی خامشی میں

اس وقت کی اداسی ہے دیکھنے کے قابل
جب کوئی رو رہا ہو افسردہ چاندنی میں

کچھ تو لطیف ہوتیں گھڑیاں مصیبتوں کی
تم ایک دن تو ملتے دو دن کی زندگی میں

ہنگامۂ تبسم ہے میری ہر خموشی
تم مسکرا رہے ہو دل کی شگفتگی میں

خالی پڑے ہوئے ہیں پھولوں کے سب صحیفے
راز چمن نہاں ہے کلیوں کی خامشی میں