نغمہ الفت کا گا دیا میں نے
عشق کو جگمگا دیا میں نے
یارو اپنے ہی خون سے دیکھو
اس نگر کو سجا دیا میں نے
جو تھے بیگانے بن گئے اپنے
یہ بھی کر کے دکھا دیا میں نے
غم کدے کو سنوار کر ہر شام
اک نیا گل کھلا دیا میں نے
آشیاں اپنا اک بنانے میں
خوں پسینہ بہا دیا میں نے
جن دنوں میں جوان تھا ساحلؔ
ان دنوں کو بھلا دیا میں نے
غزل
نغمہ الفت کا گا دیا میں نے
اشوک ساہنی ساحل