EN हिंदी
نغمہ کے سوز سے عیاں دل کا گداز ہو گیا | شیح شیری
naghma ke soz se ayan dil ka gudaz ho gaya

غزل

نغمہ کے سوز سے عیاں دل کا گداز ہو گیا

ظہیر احمد تاج

;

نغمہ کے سوز سے عیاں دل کا گداز ہو گیا
لاکھ چھپایا جذب عشق فاش یہ راز ہو گیا

بزم میں مشتہر ہوئی میری حدیث آرزو
شعلۂ جاں بھڑک اٹھا نغمۂ ساز ہو گیا

فاش نہ کر سکا کوئی راز ترے وجود کا
فاش مجھے جو کر دیا فاش یہ راز ہو گیا

بندۂ بے نوا بڑھے جن و ملک سے تھا عجب
لطف کریم کا مگر ذرہ نواز ہو گیا

میرے گناہوں سے سوا رحمتیں ہیں تری کریم
لاکھ خطاؤں پر بھی تو بندہ نواز ہو گیا

فرحت بندگی ملی تابش زندگی ملی
دل سے جو ایک بار میں محو نماز ہو گیا

تاجؔ نیاز عاشقی راز نمود حسن ہے
جس پہ یہ راز کھل گیا خود ہی وہ راز ہو گیا