EN हिंदी
نئے سفر کی لذتوں سے جسم و جاں کو سر کرو | شیح شیری
nae safar ki lazzaton se jism o jaan ko sar karo

غزل

نئے سفر کی لذتوں سے جسم و جاں کو سر کرو

مہتاب حیدر نقوی

;

نئے سفر کی لذتوں سے جسم و جاں کو سر کرو
سفر میں ہوں گی برکتیں سفر کرو سفر کرو

اداس رات کے گداز جسم کو ٹٹول کر
کسی کی زلف سایہ دار کی گرہ میں گھر کرو

جو آنکھ ہو تو دیکھ تو سراب ہی سراب ہے
نہ اعتبار تشنگی میں موج آب پر کرو

پرانی آستین سے پرانے بت کرو رہا
نئی زمین پر نئے خدا کو معتبر کرو

جمال یار سے کرو کبھی نظر کو پاک بھی
خیال یار سے کبھی کبھی شبیں سحر کرو