EN हिंदी
نئے نیرنگ دکھلاتا ہے یہ چرخ کہن کیا کیا | شیح شیری
nae nairang dikhlata hai ye charKH-e-kuhan kya kya

غزل

نئے نیرنگ دکھلاتا ہے یہ چرخ کہن کیا کیا

خوشی محمد ناظر

;

نئے نیرنگ دکھلاتا ہے یہ چرخ کہن کیا کیا
جہاں میں گل کھلائے گی ابھی خاک چمن کیا کیا

جہاں کی سر بلندی کا مآل کار پستی ہے
نشاط و عیش منعم پر ہے مفلس خندہ زن کیا کیا

اسی حسن ازل کی لوح عالم پر ہیں تحریریں
وہی اک عشق کا مضموں ہے انداز سخن کیا کیا

ابھی سے رہ نورد عشق ہمت ہار بیٹھے ہیں
گزرنی ہیں ابھی تو گھاٹیاں ان کو کٹھن کیا کیا