EN हिंदी
نئے چہرے پرانے ہو نہ جائیں | شیح شیری
nae chehre purane ho na jaen

غزل

نئے چہرے پرانے ہو نہ جائیں

جاوید اکرم فاروقی

;

نئے چہرے پرانے ہو نہ جائیں
ان آنکھوں کے خزانے کھو نہ جائیں

سجا تو لی ہے تم نے مسکراہٹ
کہیں یہ ہونٹ زخمی ہو نہ جائیں

سفر میں تم ہمارے ساتھ رہنا
کہیں ہم راستوں میں کھو نہ جائیں

تمہاری منتظر وہ بوڑھی آنکھیں
لپٹ کر آہٹوں سے سو نہ جائیں

ہماری خوبصورت کیاریوں میں
رتوں کے ہاتھ کانٹے بو نہ جائیں