نئے چہرے پرانے ہو نہ جائیں
ان آنکھوں کے خزانے کھو نہ جائیں
سجا تو لی ہے تم نے مسکراہٹ
کہیں یہ ہونٹ زخمی ہو نہ جائیں
سفر میں تم ہمارے ساتھ رہنا
کہیں ہم راستوں میں کھو نہ جائیں
تمہاری منتظر وہ بوڑھی آنکھیں
لپٹ کر آہٹوں سے سو نہ جائیں
ہماری خوبصورت کیاریوں میں
رتوں کے ہاتھ کانٹے بو نہ جائیں
غزل
نئے چہرے پرانے ہو نہ جائیں
جاوید اکرم فاروقی