ناصح یہ نصیحت نہ سنا میں نہیں سنتا
بک بک کے مرا مغز نہ کھا میں نہیں سنتا
احوال مرا دھیان سے سنتا تھا ولیکن
کچھ بات جو سمجھا تو کہا میں نہیں سنتا
اس بت نے جو غیروں پہ کیا لطف تو یارو
مجھ سے نہ کہو بہر خدا میں نہیں سنتا
کچھ ذکر میں ذکر اپنا میں لایا تو وہ بولا
بس بات کو اتنا نہ بڑھا میں نہیں سنتا
شکوہ سے ہی کرتا جو کوئی اس سے مرا ذکر
تو کہتا ہے ہر اک کا گلا میں نہیں سنتا
محنتؔ کو ہے یہ ضعف کہ کچھ اپنی حقیقت
کہتا ہے وہ مجھ سے تو ذرا میں نہیں سنتا

غزل
ناصح یہ نصیحت نہ سنا میں نہیں سنتا
مرزا حسین علی محنت