EN हिंदी
ناقوس کی صداؤں سے اور نہ اذان سے | شیح شیری
naqus ki sadaon se aur na azan se

غزل

ناقوس کی صداؤں سے اور نہ اذان سے

عتیق مظفر پوری

;

ناقوس کی صداؤں سے اور نہ اذان سے
نفرت ہے اس کو ملک کے امن و امان سے

ملت فروش کو کسی ملت سے کیا غرض
اس کو تو ہے غرض فقط اپنی دکان سے

چھلنی جو کر گیا تھا اجودھیا کو رام کی
نکلا تھا تیر وہ بھی اسی کی کمان سے

اپنا بنا کے آپ نے یہ کیا غضب کیا
بیگانہ کر دیا مجھے سارے جہان سے

دل کو انہیں سے راہ بھی ہوتی ہے کچھ عتیقؔ
الفاظ جو نکلتے ہیں دل کی زبان سے