EN हिंदी
نامۂ یار جو سحر پہونچا | شیح شیری
nama-e-yar jo sahar pahuncha

غزل

نامۂ یار جو سحر پہونچا

نظیر اکبرآبادی

;

نامۂ یار جو سحر پہونچا
خوش رقم خوب وقت پر پہونچا

تھا لکھا یوں کہ اے نظیرؔ اب تک
کس سبب تو نہیں ادھر پہونچا

میں نے اس کو کہا کہ اے محبوب
اس لیے میں نہیں ادھر پہونچا

یوں سنا تھا تم آپی آتے ہو
اس میں نامہ یہ پر گہر پہونچا

مجھ کو پہونچا ہی جانو اپنے پاس
آج کل شام یا سحر پہونچا