نامۂ گل میں کسی شوخ کی تحریر کا رنگ
دل پر خوں کی ابھرتی ہوئی تصویر کا رنگ
وہ تہی مایہ پشیمان وفا ہیں ہم لوگ
اپنی تقریر میں جادو ہے نہ تحریر کا رنگ
سبز در سبز درختوں میں چلا آگ کا پھاگ
اجلا اجلا ہے مرے خواب کی تعبیر کا رنگ
قتل ہونا ہے سر شام تمنا ہر روز
روز لانا ہے نئی صبح کی تنویر کا رنگ
رنگ دیتا ہے کہیں آئنۂ نام و نمود
خوب کھلتا ہے کہیں جوہر توقیر کا رنگ
غزل
نامۂ گل میں کسی شوخ کی تحریر کا رنگ
مختار شمیم