EN हिंदी
نام لو گے جو یاں سے جانے کا | شیح شیری
nam loge jo yan se jaane ka

غزل

نام لو گے جو یاں سے جانے کا

میر تسکینؔ دہلوی

;

نام لو گے جو یاں سے جانے کا
آپ میں پھر نہیں میں آنے کا

ہم کو طوف حرم میں یاد آیا
لڑکھڑانا شراب خانے کا

دم لے اے چشم تر کہ دیکھوں میں
عالم اس گل کے مسکرانے کا

دیکھ سکتے نہیں وہ میرا حال
کیا سبب کہئے مسکرانے کا

دل صد چاک کی بنا صورت
زلف پر دل گیا ہے شانے کا

جلوہ اس ضد سے وہ دکھا دیں گے
ہم کو دعویٰ ہے تاب لانے کا

سن کے وہ حال کہتے ہے تسکیںؔ
نام بھی کچھ ہے اس فسانے کا