نالۂ دل کمال کا نکلا
ان سے پہلو وصال کا نکلا
دل کی چوری کی فال کھولی تھی
نام اس مہ جمال کا نکلا
دے گئے وہ جواب صاف مجھے
یہ نتیجہ سوال کا نکلا
وہ خفا تھے یوں ہی کہ اے قاصد
کچھ سبب بھی ملال کا نکلا
دل لیا تیرا اے نسیمؔ اس نے
گاہک اچھے ہی مال کا نکلا

غزل
نالۂ دل کمال کا نکلا
نسیم بھرتپوری