EN हिंदी
ناگن ہے زلف یار نہ زنہار دیکھنا | شیح شیری
nagin hai zulf-e-yar na zinhaar dekhna

غزل

ناگن ہے زلف یار نہ زنہار دیکھنا

نین سکھ

;

ناگن ہے زلف یار نہ زنہار دیکھنا
اڑ اڑ کے کاٹتی ہے خبردار دیکھنا

کہتے ہیں لوگ مجھ سے یہ کھا کھا کے اب قسم
خونخوار ہے یہ شوخ ستم گار دیکھنا

شیریں دہن نہ بوجھیو ہیں شہد کی چھری
ہنس ہنس کے جان لیں ہیں یہ اطوار دیکھنا

کہتا ہوں در جواب انہوں کے میں روبرو
چاہو سو ہو پر مجھے اک بار دیکھنا

قابو میں آتا تو نہیں ہے مرے رقیب
کہیں داد بن گیا تو میرے یار دیکھنا

شانہ سمجھ کے کیجیو زلفوں کو اپنی یار
الجھا ہے اس میں دل یہ گرفتار دیکھنا

دل خوش ہوا کہیں تو پھر اپنا یہ ہے شعار
جا کر کے باغ میں گل و گلزار دیکھنا

اپنی نظر تو نینؔ خدا پر ہے ہو سو ہو
جو آن باز کھائے سو لاچار دیکھنا