EN हिंदी
نہ وہ ہجر میں رہیں تلخیاں نہ وہ لذتیں ہیں وصال میں | شیح شیری
na wo hijr mein rahin talKHiyan na wo lazzaten hain visal mein

غزل

نہ وہ ہجر میں رہیں تلخیاں نہ وہ لذتیں ہیں وصال میں

موسیٰ رضا

;

نہ وہ ہجر میں رہیں تلخیاں نہ وہ لذتیں ہیں وصال میں
نہ گزر ترا مرے خواب میں نہ میں گم ہوں تیرے خیال میں

نہ تری ادا میں وہ دل کشی نہ مری غزل میں وہ تازگی
وہ غبار وقت میں دب گئی جو کشش تھی حسن و جمال میں

میں تری جفا سے خفا نہیں مجھے تجھ سے کوئی گلہ نہیں
مجھے فکر کیا ہے مآل کی تجھے کیا ملا ہے وبال میں

نہ وہ آہ غم نہ وہ چشم نم نہ وہ لغزشیں ہیں قدم قدم
نہ وہ کشمکش ہے جواب میں نہ وہ ولولے ہیں سوال میں

مجھے کوئی فکر اساس ہے نہ خیال ہوش و حواس ہے
دم زندگی کا ہراس ہے نہ تمیز ہے مہ و سال میں