EN हिंदी
نہ تھیں تو دور کہیں دھیان میں پڑی ہوئی تھیں | شیح شیری
na thin to dur kahin dhyan mein paDi hui thin

غزل

نہ تھیں تو دور کہیں دھیان میں پڑی ہوئی تھیں

ضیاء المصطفیٰ ترکؔ

;

نہ تھیں تو دور کہیں دھیان میں پڑی ہوئی تھیں
تمام آیتیں امکان میں پڑی ہوئی تھیں

کواڑ کھلنے سے پہلے ہی دن نکل آیا
بشارتیں ابھی سامان میں پڑی ہوئی تھیں

وہیں شکستہ قدمچوں پہ آگ روشن تھی
وہیں روایتیں انجان میں پڑی ہوئی تھیں

ہم اپنے آپ سے بھی ہم سخن نہ ہوتے تھے
کہ ساری مشکلیں آسان میں پڑی ہوئی تھیں

پس چراغ میں جو سمتیں ڈھونڈتا رہا ترکؔ
وہ ایک لفظ کے دوران میں پڑی ہوئی تھیں