نہ تن میں استخوان نے رگ رہی ہے
لبوں پر کیونکہ جان اب لگ رہی ہے
ہمیں پوچھو تو ہستی سے عدم تک
مسافت کیا ہے ہاں یک ڈگ رہی ہے
تمہاری یاد میں اے شعلہ خوباں
زبان شمع پر لو لگ رہی ہے
ہمیں یک عمر سے کوچے میں اس کے
تلاش پائے بوس سگ رہی ہے
نہ جا اس کی طرف تو آج حاتمؔ
وہاں شمشیر ابرو بگ رہی ہے
غزل
نہ تن میں استخوان نے رگ رہی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم