نہ صورت کہیں شادمانی کی دیکھی
بہت سیر دنیائے فانی کی دیکھی
مری چشم خوں بار میں خوب رہ کر
بہار آپ نے گل فشانی کی دیکھی
تمنا نے اس روئے زیبا کو دیکھا
کہ تصویر حسن جوانی کی دیکھی
عجب شوق سے دست ساقی میں ہم نے
صراحی مئے ارغوانی کی دیکھی
زہے رعب حسن ان کے در پر کسی نے
ضرورت نہ کچھ پاسبانی کی دیکھی
نہ تم سا خوش اخلاق پایا نہ ہم نے
کہیں شان یہ دل ستانی کی دیکھی
مجھے کر کے مایوس بولے وہ حسرتؔ
مسرت غم جاودانی کی دیکھی

غزل
نہ صورت کہیں شادمانی کی دیکھی
حسرتؔ موہانی