نہ راس آئی چمن زار کی فضا مجھ کو
مزاج برق نے بے گھر بنا دیا مجھ کو
تمام عمر بھٹکتے رہے جو راہوں میں
دکھا رہے ہیں وہی آج راستا مجھ کو
ہجوم درد میں دل نے تو سب کا ساتھ دیا
ملا نہ اپنے ہی اشکوں کا ہم نوا مجھ کو
وہ پاس تھے تو ہر اک شے میں دل دھڑکتا تھا
وہ دور ہیں تو کھٹکتی ہے ہر فضا مجھ کو
یہ کارواں نہ مری گمرہی پہ یوں ہنستا
رہ طلب میں جو ملتے وہ نقش پا مجھ کو
قدم قدم پہ سنوارا جنہیں محبت میں
سمجھ رہے ہیں وہی اب شکستہ پا مجھ کو
کوئی رفیق نہ رہبر نہ کوئی راہ گزر
اڑا کے لائی ہے کس شہر میں ہوا مجھ کو
حیاتؔ دکھتی ہوئی رگ کو کس نے چھیڑ دیا
اٹھی وہ ٹیس کہ یاد آ گیا خدا مجھ کو

غزل
نہ راس آئی چمن زار کی فضا مجھ کو
مسعودہ حیات