EN हिंदी
نہ قریب آ نہ تو دور جا یہ جو فاصلہ ہے یہ ٹھیک ہے | شیح شیری
na qarib aa na to dur ja ye jo fasla hai ye Thik hai

غزل

نہ قریب آ نہ تو دور جا یہ جو فاصلہ ہے یہ ٹھیک ہے

بھویش دلشاد

;

نہ قریب آ نہ تو دور جا یہ جو فاصلہ ہے یہ ٹھیک ہے
نہ گزر حدوں سے نہ حد بتا یہی دائرہ ہے یہ ٹھیک ہے

نہ تو آشنا نہ ہی اجنبی نہ کوئی بدن ہے نہ روح ہی
یہی زندگی کا ہے فلسفہ یہ جو فلسفہ ہے یہ ٹھیک ہے

یہ ضرورتوں کا ہی رشتہ ہے یہ ضروری رشتہ تو ہے نہیں
یہ ضرورتیں ہی ضروری ہیں یہ جو واسطہ ہے یہ ٹھیک ہے

میری مشکلوں سے تجھے ہے کیا تیری الجھنوں سے مجھے ہے کیا
یہ تکلفات سے ملنے کا جو بھی سلسلہ ہے یہ ٹھیک ہے

ہم الگ الگ ہوئے ہیں مگر ابھی کنپکنپاتی ہے یہ نظر
ابھی اپنے بیچ ہے کافی کچھ جو بھی رہ گیا ہے یہ ٹھیک ہے

مری فطرتوں میں ہی کفر ہے مری عادتوں میں ہی عذر ہے
بنا سوچے میں کہوں کس طرح جو لکھا ہوا ہے یہ ٹھیک ہے