EN हिंदी
نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی | شیح شیری
na koi nilam na koi hira na motiyon ki bahaar dekhi

غزل

نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی

سورج نرائن

;

نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی
سمندروں کی تہوں میں اترا تو پتھروں کی قطار دیکھی

میں اپنے گلشن میں موسموں کے عذاب گن گن کے تھک گیا ہوں
میں کیسے کہہ دوں بہار آئی میں کیسے کہہ دوں بہار دیکھی

میں غم کا صحرا عبور کرنے کے بعد خود سے بچھڑ گیا ہوں
عجیب راہ نجات نکلی عجیب راہ فرار دیکھی

ہوا کا دامن لہو لہو تھا فضا کے اندر گھٹن گھٹن تھی
گلال مٹی میں ریت اڑتی ہوئی سر رہ گزار دیکھی