نہ کہہ کہ بے اثر انفاس سرد ہوتے ہیں
مجھی سے کیا کوئی سب اہل درد ہوتے ہیں
ہوس ہے عشق کی اہل ہوا کو ہم تو میاں
سنے سے نام محبت کا زرد ہوتے ہیں
متاع قحبۂ دنیا پہ کر نہ چشم سیاہ
کہ مال زن نہیں کھاتے جو مرد ہوتے ہیں
یہ لت تجھی کو ہے پیارے وگرنہ کیا کوئی
جو خوب رو ہیں وہ سب کوچہ گرد ہوتے ہیں
محیط وصل کو پہنچے ہیں وہ کوئی قائمؔ
جو طرح سیل کے صحرا نورد ہوتے ہیں
غزل
نہ کہہ کہ بے اثر انفاس سرد ہوتے ہیں
قائم چاندپوری