نہ جادو ہوں نہ ٹونا ہو گیا ہوں
مجھے ہونا تھا ہونا ہو گیا ہوں
انہیں پارس نہ کہہ دوں تو کہوں کیا
جنہیں چھو کر میں سونا ہو گیا ہوں
بڑھا ہے جب سے قد خواہش کا میری
لگا ہے اور بونا ہو گیا ہوں
وہ میرے دل سے اکثر کھیلتے ہیں
زہے قسمت کھلونا ہو گیا ہوں
وہ چل چل کر تمنا روندتے ہیں
میں بچھ بچھ کر بچھونا ہو گیا ہوں
کبھی کاتا گیا حالات کے دھر
کبھی میں ادھ بلونا ہو گیا ہوں
مری غزلیں ہی تو ساتھی ہیں ساجدؔ
وگرنہ ایک کونا ہو گیا ہوں

غزل
نہ جادو ہوں نہ ٹونا ہو گیا ہوں
ساجد ہاشمی