EN हिंदी
نہ ہو جو ان کی طبیعت وفا شعار نہیں | شیح شیری
na ho jo unki tabiat wafa-shiar nahin

غزل

نہ ہو جو ان کی طبیعت وفا شعار نہیں

کلیم سہسرامی

;

نہ ہو جو ان کی طبیعت وفا شعار نہیں
ہمیں تو تلخیٔ دوراں بھی ناگوار نہیں

یہ ظرف ظرف کی باتیں ہیں اس کا کیا شکوہ
ہے شکر آپ کی نظروں میں شرمسار نہیں

ہمیں نے خون سے سینچا ہے غنچہ و گل کو
بہار کہتے ہیں جس کو وہ یہ بہار نہیں

نظر نظر ہے فسانہ نفس نفس شکوہ
ہجوم یاس میں شرمندۂ بہار نہیں

خزاں رسیدہ بہاروں کا ذکر کیا ہو کلیمؔ
ہمیں تو کچھ بھی محبت میں سازگار نہیں