EN हिंदी
نہ ہم نے آنکھ لڑائی نہ خواب میں دیکھا | شیح شیری
na humne aankh laDai na KHwab mein dekha

غزل

نہ ہم نے آنکھ لڑائی نہ خواب میں دیکھا

نظر برنی

;

نہ ہم نے آنکھ لڑائی نہ خواب میں دیکھا
مگر تمہیں دل خانہ خراب میں دیکھا

تڑپ تڑپ کے ترے آستاں پہ لے آیا
بڑا اثر دل پر اضطراب میں دیکھا

کبھی نگاہ کرم ہے کبھی عتاب کی لہر
عجیب لطف ترے پیچ و تاب میں دیکھا

بڑے خلوص کی باتوں کے بعد شرط وفا
ترا غرور بھی خط کے جواب میں دیکھا

نظر ملاتے ہی غم ہو گئے حواس نظرؔ
خمار آنکھ سے چھلکی شراب میں دیکھا