EN हिंदी
نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند (ردیف .. ر) | شیح شیری
na chhoDi gham ne mere ek jigar mein KHun ki bund

غزل

نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند (ردیف .. ر)

عیش دہلوی

;

نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند
کہاں سے اشک کا ہو کہیے چشم تر میں اثر

ہو اس کے ساتھ یہ بے التفاتی گل کیوں
جو عندلیب کے ہو نالۂ سحر میں اثر

کسی کا قول ہے سچ سنگ کو کرے ہے موم
رکھا ہے خاص خدا نے یہ سیم و زر میں اثر

جو آہ نے فلک پیر کو ہلا ڈالا
تو آپ ہی کہیے کہ ہے گا یہ کس اثر میں اثر

جو دیکھ لے تو جہنم کی پھیرے بندھ جائے
ہے میری آہ کے وہ ایک اک شرر میں اثر

بگاڑیں چرخ سے ہم عیشؔ کس بھروسے پر
نہ آہ میں ہے نہ سوز دل و جگر میں اثر