EN हिंदी
نہ بخشا گل کو بھی دست قضا نے | شیح شیری
na baKHsha gul ko bhi dast-e-qaza ne

غزل

نہ بخشا گل کو بھی دست قضا نے

محمد عابد علی عابد

;

نہ بخشا گل کو بھی دست قضا نے
بہت منت سماجت کی صبا نے

سفر میں رہنمائی کے بہانے
لگایا برق نے مجھ کو ٹھکانے

سلاسل توڑنا مشکل نہیں تھا
مجھے روکا سدا عہد وفا نے

سوا تیرے نہیں کچھ دیدنی ہے
مناظر ہیں سبھی صدیوں پرانے

توازن رشتوں میں رکھا ہے قائم
جفا نے آپ کی میری وفا نے