نہ اپنی بات نہ میرا قصور لکھا تھا
شکایتوں سے بھرا خط ضرور لکھا تھا
رسول آئے تو دہشت گروں کے بیچ آئے
اندھیری رات کی قسمت میں نور لکھا تھا
میں چاہتا بھی جو ملنا تو ان سے کیا ملتا
جبیں پہ دور سے دیکھا غرور لکھا تھا
وہ گھر کہ جس میں کسی کو کسی سے انس نہیں
بڑے سے بورڈ پہ دارالسرور لکھا تھا
نقیبؔ کو تھی فقط سرخیوں سے دلچسپی
جو مدعا تھا وہ بین السطور لکھا تھا

غزل
نہ اپنی بات نہ میرا قصور لکھا تھا
فصیح اللہ نقیب