EN हिंदी
مضطرب ہیں سبھی تقدیر بدلنے کے لیے | شیح شیری
muztarib hain sabhi taqdir badalne ke liye

غزل

مضطرب ہیں سبھی تقدیر بدلنے کے لیے

شگفتہ یاسمین

;

مضطرب ہیں سبھی تقدیر بدلنے کے لیے
کوئی آمادہ ہو شعلوں پہ بھی چلنے کے لیے

آج کے دور میں جینا کوئی آسان نہیں
وقت ملتا ہے کہاں گر کے سنبھلنے کے لیے

زندگی ہم کو قضا سے تو ڈراتی کیوں ہے
ہم تو ہر وقت ہی تیار ہیں چلنے کے لیے

راز کیوں سارے زمانے پہ عیاں کرتے ہو
آنسوؤ ضد نہ کرو گھر سے نکلنے کے لیے

اب کے روٹھے تو صنم تم کو منائیں گے نہیں
ہم بھی تیار ہیں اب خود کو بدلنے کے لیے