مسلم ہوں پر خود پہ قابو رہتا ہے
میرے اندر بھی اک ہندو رہتا ہے
کوئی جادوگر کے بازو کاٹ بھی دے
اس کے ہاتھ میں پھر بھی جادو رہتا ہے
رات گئے تک بچے دوڑتے رہتے ہیں
میرے کمرے میں اک جگنو رہتا ہے
میرؔ کا دوانا غالبؔ کا شیدائی
میری بستی میں اک سادھو رہتا ہے
اس کے لبوں پر انگلش ونگلش رہتی ہے
میرے ہونٹ پہ اردو اردو رہتا ہے
عقل ہزاروں بھیس بدلتی رہتی ہے
یہ دل مر جانے تک بدھو رہتا ہے
غزل
مسلم ہوں پر خود پہ قابو رہتا ہے
لیاقت جعفری