EN हिंदी
مسلم ہوں پر خود پہ قابو رہتا ہے | شیح شیری
muslim hun par KHud pe qabu rahta hai

غزل

مسلم ہوں پر خود پہ قابو رہتا ہے

لیاقت جعفری

;

مسلم ہوں پر خود پہ قابو رہتا ہے
میرے اندر بھی اک ہندو رہتا ہے

کوئی جادوگر کے بازو کاٹ بھی دے
اس کے ہاتھ میں پھر بھی جادو رہتا ہے

رات گئے تک بچے دوڑتے رہتے ہیں
میرے کمرے میں اک جگنو رہتا ہے

میرؔ کا دوانا غالبؔ کا شیدائی
میری بستی میں اک سادھو رہتا ہے

اس کے لبوں پر انگلش ونگلش رہتی ہے
میرے ہونٹ پہ اردو اردو رہتا ہے

عقل ہزاروں بھیس بدلتی رہتی ہے
یہ دل مر جانے تک بدھو رہتا ہے