مسکراتے ہوئے پھولوں کا عرق سب کا ہے
ان کے جلووں سے عیاں ہے جو سبق سب کا ہے
جس کو پڑھنے سے مری زیست ضیا بار ہوئی
اس پہ تحریر خدا کی ہے ورق سب کا ہے
جتنی حاجت ہو میاں اتنا ہی حصہ لینا
اپنے اطراف کے سامان پہ حق سب کا ہے
مٹھیاں بھر کے لہو میں نے اچھالا برسوں
اس سے تشکیل ہوا رنگ شفق سب کا ہے
لوگ کس طرح دکھاتے ہیں تبسم کی نمود
روح کجلائی ہے چہرہ بھی تو فق سب کا ہے
غزل
مسکراتے ہوئے پھولوں کا عرق سب کا ہے
تلک راج پارس