مشکلوں میں مسکرانا سیکھئے
پھول بنجر میں اگانا سیکھئے
جو چلے پرچم اٹھا کر دوستو
ساتھ اس کا ہی نبھانا سیکھئے
کھڑکیوں سے جھانکنا بے کار ہے
بارشوں میں بھیگ جانا سیکھئے
آندھیاں جب دے رہی ہوں دستکیں
تب دیے کی لو بچانا سیکھئے
تاک پر دھر کے اصولوں کو کبھی
نام اپنا مت کمانا سیکھئے
خامشی سے آج سنتا کون ہے
شور محفل میں مچانا سیکھئے
ڈالئے دریا میں یوں مت نیکیاں
اب بھلا کرکے جتانا سیکھئے
تان کے رکھئے اسے ہر دم مگر
اس کے در پے سر جھکانا سیکھئے
ان کی یادوں سے ہوئی نم آنکھ کو
آپ دنیا سے چھپانا سیکھئے
غزل
مشکلوں میں مسکرانا سیکھئے
نیرج گوسوامی