EN हिंदी
مشکلیں خال خال چاہتے ہیں | شیح شیری
mushkilen Khaal Khaal chahte hain

غزل

مشکلیں خال خال چاہتے ہیں

ندیم فاضلی

;

مشکلیں خال خال چاہتے ہیں
شوق میں اعتدال چاہتے ہیں

کٹ کے اپنی جڑوں سے کچھ پودے
سبز موسم کی شال چاہتے ہیں

کم سے کم خود سے تو ہیں مخلص وہ
جو ہمیں حسب حال چاہتے ہیں

لاکھ جینا حرام ہو ہم پر
ہم تو رزق حلال چاہتے ہیں

کیا کمی آ گئی ہے چاہت میں
زخم کیوں اندمال چاہتے ہیں

آنکھ پتھرا گئی ہے رو رو کر
اشک اپنا نکال چاہتے ہیں

چند لمحات سرخ روئی کے
کتنے ہی ماہ و سال چاہتے ہیں

گھر کے جلوے ندیمؔ کم تو نہیں
اک ذرا دیکھ بھال چاہتے ہیں