EN हिंदी
مشکل تو نہ تھا ایسا بھی افلاک سے رشتہ | شیح شیری
mushkil to na tha aisa bhi aflak se rishta

غزل

مشکل تو نہ تھا ایسا بھی افلاک سے رشتہ

شہباز خواجہ

;

مشکل تو نہ تھا ایسا بھی افلاک سے رشتہ
توڑا ہی نہیں ہم نے مگر خاک سے رشتہ

ہر صبح کی قسمت کہاں رخسار کی لالی
ہر شب کا کہاں دیدۂ نمناک سے رشتہ

بخشی ہے تجھے جس نے خد و خال کی دولت
ہے میرے بدن کا بھی اسی چاک سے رشتہ

چھوڑا ہے کسے فکر کے دریا نے سلامت
راس آیا کسے موجۂ ادراک سے رشتہ

شہبازؔ میں دھرتی سے ہوں منسوب کچھ ایسے
جیسے کہ کسی جسم کا پوشاک سے رشتہ