مشکل تو نہ تھا ایسا بھی افلاک سے رشتہ
توڑا ہی نہیں ہم نے مگر خاک سے رشتہ
ہر صبح کی قسمت کہاں رخسار کی لالی
ہر شب کا کہاں دیدۂ نمناک سے رشتہ
بخشی ہے تجھے جس نے خد و خال کی دولت
ہے میرے بدن کا بھی اسی چاک سے رشتہ
چھوڑا ہے کسے فکر کے دریا نے سلامت
راس آیا کسے موجۂ ادراک سے رشتہ
شہبازؔ میں دھرتی سے ہوں منسوب کچھ ایسے
جیسے کہ کسی جسم کا پوشاک سے رشتہ
غزل
مشکل تو نہ تھا ایسا بھی افلاک سے رشتہ
شہباز خواجہ