مشکل سے چمن میں ہمیں ایک بار ملا پھول
بس ہاتھ لگایا تھا کہ ٹہنی سے جھڑا پھول
خوشبو جو نہیں ہے نہ سہی رنگ تو دیکھو
بالوں میں سجا لو کوئی کاغذ کا بنا پھول
اس شب کو چمک کی نہیں حاجت سے مہک کی
آنکھوں سے ستارے نہیں ہونٹوں سے گرا پھول
اب تک ترے ہونٹوں پہ تبسم کا گماں ہے
ہم کو تو ہے محبوب یہی آدھ کھلا پھول
اس دھوپ کی شدت میں بھی بے آب ہیں پودے
حالات یہی ہیں تو گماں ہے کہ گیا پھول
غزل
مشکل سے چمن میں ہمیں ایک بار ملا پھول
فخر زمان