EN हिंदी
مسلسل بیکلی دل کو رہی ہے | شیح شیری
musalsal bekali dil ko rahi hai

غزل

مسلسل بیکلی دل کو رہی ہے

ناصر کاظمی

;

مسلسل بیکلی دل کو رہی ہے
مگر جینے کی صورت تو رہی ہے

میں کیوں پھرتا ہوں تنہا مارا مارا
یہ بستی چین سے کیوں سو رہی ہے

چلے دل سے امیدوں کے مسافر
یہ نگری آج خالی ہو رہی ہے

نہ سمجھو تم اسے شور بہاراں
خزاں پتوں میں چھپ کر رو رہی ہے

ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ
اداسی بال کھولے سو رہی ہے