مسلماں غور کر کیوں آج تیری
وہ پہلی آبرو باقی نہیں ہے
مصائب غیر کے پیش نظر ہیں
رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے
غضب ہے بھائی کا دشمن ہے بھائی
اخوت کی وہ خو باقی نہیں ہے
مصائب غیر کے پیش نظر ہیں
خود اپنی جستجو باقی نہیں ہے
کیا پیرہن دیں اس طرح چاک
کہ اب جائے رفو باقی نہیں ہے
عنادل کیوں نہ ہوں دلگیر و خاموش
گلوں میں رنگ و بو باقی نہیں ہے
زبانوں پر تو ہے اللہ اللہ
دلوں میں ہائے تو باقی نہیں ہے

غزل
مسلماں غور کر کیوں آج تیری (ردیف .. ے)
انیسہ بیگم